اتوار

جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہو جائے، اس کی فضیلت۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ کوئی شخص اللہ کی راہ میں زخمی نہ ہو گا اور اللہ اس شخص کو خوب جانتا ہے۔ جو اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے مگر یہ کہ وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے خون کا رنگ تو مثل خون کے رنگ کے ہو گا لیکن خوشبو مثل کستوری کی خوشبو کے ہو گی۔
صحیح بخاری
حدیث نمبر : 1213
blogger

جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہو جائے یا اس کو نیزہ لگ جائے، اس کی فضیلت۔

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی سہم کے کچھ لوگوں کو قبیلہ بنی عامر کی طرف ستر آدمیوں کے ساتھ (بطور سفارت کے) بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں پہنچ گئے تو میرے ماموں (حرام بن ملحان) نے ان سے کہا کہ پہلے میں جاتا ہوں، اگر وہ لوگ مجھے امن دے دیں یہاں تک کہ میں انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچا دوں (تو بہتر) ورنہ تم مجھ سے قریب رہنا (وقت پر میری مدد کرنا) چنانچہ وہ آگے بڑھے تو کافروں نے انھیں امان دی۔ پس اسی حالت میں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام انھیں پہنچا رہے تھے، اچانک انھوں نے اپنے ایک آدمی کی طرف اشارہ کیا اور اس نے انھیں نیزہ مارا اور آرپار کر دیا تو انھوں نے کہا اللہ اکبر! قسم ہے رب کعبہ! کی میں تو (اپنی مراد) کو پہنچ گیا۔ اس کے بعد وہ لوگ ان کے باقی اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو قتل کر دیا، مگر ایک لنگڑے آدمی (بچ رہے) جو پہاڑ پر چڑھ گئے تھے۔ تو جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ وہ لوگ (جن کو بطور سفارت کے بھیجا گیا تھا) سب اپنے پروردگار سے مل گئے وہ ان سے راضی ہے۔ اور وہ سب ان سے خوش ہیں۔ پھر ہم قرآن میں یہ آیت پڑھا کرتے تھے: ہماری قوم کو یہ خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے پروردگار سے مل گئے اور وہ ہم سے خوش ہوا، اور ہمیں بھی خوش کر دیا اس کے بعد وہ آیت منسوخ ہو گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس دن تک قبیلہ رعل اور ذکوان اور بنی لحیان اور بنی عصیہ کے لوگوں پر جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی، بددعا کی۔
صحیح بخاری
حدیث نمبر : 1211
 
blogger

ہفتہ

سوار آدمی پیدل چلنے والے کو سلام کرے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار آدمی پیدل چلنے والے کو سلام کرے اور پیدل چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کرے اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔
صحیح بخاری
حدیث نمبر: 2058
blogger

کم آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کریں۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: کم عمر والا بڑی عمر والے کو اور چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔
صحیح بخاری
حدیث نمبر: 2057
blogger

منگل

فتنوں کا بیان

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کہتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دو بڑے عظیم الشان گروہ آپس میں لڑیں اور ان میں بہت سخت لڑائی ہو گی، دعویٰ ان دونوں کا ایک ہی ہو گا اور یہاں تک کہ تیس کے قریب دجال جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک ان میں سے یہ کہے گا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہو گی اور وقت (یعنی دور ایک دوسرے سے) قریب ہو گا اور فتنے ظاہر ہوں گے اور خونریزی کی کثرت ہو گی اور مال کی تم میں اس قدر کثرت ہو گی کہ مثل سیل دریا کے جاری ہو گا یہاں تک کہ مال والا یہ چاہے گا کہ کوئی اس کے صدقہ کو قبول کرے اور جب کسی کے سامنے اسے پیش کرے گا وہ کہے کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور (قیامت قائم نہیں ہو گی) یہاں تک کہ لوگ مکانوں پر فخر کریں گے اور یہاں تک کہ آدمی قبر کے پاس سے گزرے گا اور کہے گا کہ کاش! میں اس کی جگہ (قبر میں) ہوتا یہاں تک کہ آفتاب مغرب کی جانب سے طلوع ہو گا، پھر جب وہ طلوع ہو گا اور لوگ اس کو دیکھیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے اور وہ، وہ وقت ہو گا جب کہ کسی شخص کو جو پہلے ایمان نہ رکھتا تھا یا جس نے اپنے ایمان کی حالت میں کوئی نیکی نہیں کی تھی، ایمان لانا نفع نہیں دے گا اور البتہ قیامت (اتنی جلدی) قائم ہو جائے گی کہ دو آدمیوں نے اپنے آگے خریدوفروخت کے لیے کپڑا پھیلایا ہو گا لیکن نہ تو اس کی خریدوفروخت کر سکیں گے اور نہ لپیٹ سکیں گے (کہ قیامت قائم ہو جائے گی) اور البتہ قیامت (اتنی جلدی) قائم ہو گی کہ کوئی شخص اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر چلا ہو گا وہ اس کو پی بھی نہ پائے گا (کہ قیامت قائم ہو جائے گی) اور کوئی شخص اپنے (جانوروں کے کھانے کے) حوض کی مرمت کر رہا ہو گا اور وہ (اپنے جانوروں کو) کھلا پلا نہ سکے گا (کہ قیامت قائم ہو جائے گی) اور البتہ قیامت (اتنی جلدی) قائم ہو جائے گی کہ کسی شخص نے نوالہ اٹھایا ہو گا لیکن وہ اس کو کھا نہ سکے گا (کہ قیامت قائم ہو جائے گی)۔
blogger

اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ“ تمہارے لیے روزوں کی رات میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا حلال کر دیا گیا ہے تم اپنی بیویوں کے لباس ہو اور وہ تمہارا لباس ہیں ....“۔

سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا یہ دستور تھا کہ جب کوئی روزہ دار ہوتا اور افطار کے وقت افطار کرنے سے پہلے سو جاتا تو پھر باقی رات میں کچھ نہ کھاتا اور نہ (اگلے) دن میں یہاں تک کہ (پھر) شام ہو جاتی اور سیدنا قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ روزہ دار تھے تو جب افطار کا وقت آیا تو وہ اپنی بیوی کے پاس گئے اور ان سے پوچھا کہ کیا کچھ کھانے کو ہے؟ تو انھوں نے کہا نہیں مگر میں جاتی ہوں اور کچھ ڈھونڈ کر لاتی ہوں۔ اور قیس بن صرمہ رضی اللہ عنہ تمام دن محنت کیا کرتے تھے، ان پر نیند غالب آ گئی (اور وہ سو گئے پھر) جب ان کی بیوی (کھانا لے کر) آئیں اور ان کو (سوتا ہوا) دیکھا تو کہنے لگیں کہ تمہاری خرابی آ گئی۔ دوسرے دن جب دوپہر ہوئی تو وہ بیہوش ہو گئے۔ یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا گیا تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی: تمہارے لیے روزوں کی رات میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا حلال کر دیا گیا ہے۔ پس صحابہ بےانتہا خوش ہوئے تو اسی آیت کے یہ الفاظ بھی نازل ہوئے: کھاؤ اور پیو، یہاں تک کہ تم کو (صبح کی) سفید دھاگہ (یعنی فجر کی سفیدی) رات کی سیاہ دھاری سے نمایاں نظر آنے لگے۔
صحیح بخاری
حدیث نمبر: 933
blogger