ہفتہ

تعریف علم حدیث

علم حدیث کی تعریف ،اس کاموضوع اوراس کی غرض وضاحت کیاہے؟

ان سب کا جواب علامہ کرمانی شارح بخاری نے ان لفظوں میں دیاہے۔
(اوردوترجمہ)
یعنی علم حدیث کا موضوع رسول اللہ ﷺکی ذات گرامی ہے اس حیثیت سے کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں اوراس علم کی تعریف یہ ہے کہ وہ ایسا علم ہے جس کے ذریعہ سے رسول کریم ﷺ کے ارشاد ات گرامی، آپ کے افعال پاکیزہ اوراحوال شائستہ معلوم کئے جاتے ہیں ۔اوراس علم کی غرض وغایت دنیاوآخرت کی سعادت حاصل کرناہے۔

(اوردوترجمہ:خلاصہ اس عبارت کایہ کہ علم حدیث ان معلومات پرمشتمل ہے جو نبی کریم ﷺکی طرف منسوب کی گئی ہیں۔وہ آپ کے ارشادات یاآپ کے پاکیزہ افعال ہوں یاوہ اچھے کام جوآپ کی موجودگی میںکئے گئے اورآپ نے ان پرسکوت فرمایا۔یاآپ کے صفات حسنہ۔علم حدیث کاموضوع رسول کریمﷺکی ذات گرامی انسان ہونے کی حیثیت سے نہیں بلکہ نبی ورسول برحق ہونے کی حیثیت سے ہے۔علم حدیث کے اولین واضع صحابہ کرامؓ ہیں جنہوںنے نبی کریمﷺکی پوری حیات طیبہ آپ کے ارشادات وافعال وتقریرات آپ کے اوصاف حسنہ سب کواس طرح ضبط کیاکہ دنیامیں کسی نبی ورسول کی تاریخ میںایسی مثال ملنی مشکل ہے۔ علم حدیث کی غرض وغایت دونوںجہاں دنیاوآخرت کی سعادت حاصل کرناہے۔محدث کبیرحضرت مولانا عبدالرحمن مبارکپوری قدس سرہ اس سلسلے کی نہت سی تفصیلات کے بعد فرماتے ہیں۔
(مقدمہ تحفة الاحوذی)
اوردوترجمہ:
خلاصہ عبارت یہ کہ علم حدیث کا اطلاق تین معانی پرہوتاہے۔اول وہ ایساعلم ہےجس کے ذریعہ سے رسول کریم ﷺکے اقوال وافعال واحوال معلوم کئے جاتے ہیں ۔اس کوعلم روایت الحدیث بھی کہاگیاہے۔ددوم اس علم میں رسول کریمﷺتک احادیث پہنچانے کے حالات سے بحث کی جاتی ہے۔ کہ اس کے روایت کرنے والوں کے حالات ضبط وعد الت کیسے ہیں اوراس حدیث کی سند متصل ہے یامنقطع ہے وغیرہ وغیرہ۔یہ علم اصول حدیث کے نام سے بھی موسوم ہے۔سوم علم حدیث وہ ہے جس میں اس مفہوم کے بارے میں بحث ہوتی ہے جوالفاظ حدیث سے ظاہرہوتاہے۔وہ بحث قواعد عربیہ اورضوابط شرعیہ کے تحت ہی ہو سکتی ہے اوراحوال رسول اللہﷺ کومد نظررکھتے ہوئے اس کی تحقیق کی جاتی ہے۔علم اصول کے ماہرین نے حدیث نبوی کوتین اورقسموں پربھی منقسم کیاہے۔
(۱)حدیث قولی یعنی رسول کریم ﷺکاارشادگرامی۔
(۲)حدیث فعلی جورسول ﷺکے کردارسے متعلق ہے اورجن میں آپ کے افعال محمودہ کونقل کیاگیاہے۔
(۳)حدیث تقریری کسی حدیث میں کسی بھی صحابی کاکوئی ایساکام منقول ہوجوآپ کی موجودگی میں کیاگیاہواورآپ نے اس پرخاموشی اختیارفرمائی ہو۔
الغرض لفظ حدیث ان تینوں حالات نبوی کو شامل ہے اوریہی وہ علم شریف ہے جس کوقرآن مجید کی تفسیر کہاجائے توعین مناسب ہے۔اوریہی وہ حکمت ہے جس کاجابجاقرآن پاک میں ذکرہواہے۔
لفظ حدیث قرآن مجید میں:
اللہ رب العالمین جس نے قرآن مجید کواپنے حبیب رسول کریمﷺ پرنازل فرمایا۔وہ جانتاتھاکہ ہمارے محبوبرسول کے ارشادات گرامی کو لفظ ٬٬حدیث٬٬سے تعبیرکیاجائے گا،اس لئے تاکہ یہ لفظ قرآن مجیدپر ایمان لانے والے کسی بھی انسان کو

جاری ہیں .........


0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں